حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ڈیل طے پا گئی اور اس طرح عرب امارات نے عربی حمیت اور غیرت کا سودا کر کے عام مسلمانوں اور خاص طور پر فلسطینی مسلمانوں کی پشت میں خنجر گھونپ دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے درمیان سمجھوتہ طے پاگیا جس کے تحت دونوں ملکوں کے تعلقات نارمل ہوجائیں گے، اس معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق یہ ڈیل متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے تک جاری رہنے والے خفیہ مذاکرات کے نتیجے میں ہوئی ہے۔
اس ڈیل کے بعد متحدہ عرب امارات غاصب اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا اور خلیج فارس کا پہلا عرب ملک بن گیا ہے۔
غاصب اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تاریخی سفارتی بریک تھرو کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوگا ، یہ تین ملکوں کے لیڈرز کے ویژن اور اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی اس حوصلہ مندی کا نتیجہ ہے جس کے نتیجے میں خطے میں نئی راہیں کھلیں گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ڈیل کو پہلا قدم قرار دیا ہے، انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کا کہ اب برف پگھل چکی ہے، اب امید ہے کہ مزید عرب اور مسلمان ملک بھی متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے۔
واضح رہے سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک کے پہلے سے ہی غاصب اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات برقرار تھے جو اب آشکار ہوگئے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے اس مجرمانہ اقدام سے امت مسلمہ اور خاص طور پر فلسطینی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی اس سنگين خيانت کو تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔